تحریر: محمد  علی (لودھراں)

ہشتم کے امتحان کے  بعد ہم نے آوارہ گردی شروع  کر  دی۔ جب دیکھو کبھی ادھر تو کبھی  ادھر پھر رہے  ہیں۔  ہمارے ایک بزرگ  نے کہا:  بیٹا! اپنے گھر  بیٹھو اور مطالعہ  وغیرہ  کرو۔ کیوں اپنا وقت ضائع کرتے ہو۔   کسی  سیانے کا  قول ہے: منجی  توڑ  بنو ، جتی (جوتا) توڑ نہ بنو۔  یعنی اپنے گھر  بیٹھو  ، آوارہ پھرو گے  تو  نقصان ہو  گا۔  ہم نے کہا  ٹھیک ہے  بابا جی۔ ایک دن میں اپنے  ایک دوست صدیق کے ساتھ چھپ کر موٹر  سائیکل پر گھر  سے نکلا۔ واپسی پر  جب گھر  کے نزدیک آئے  تو دیکھا  کہ بزرگ دروازے کے  قریب چارپائی  ڈالے  بیٹھے ہیں اور ہمیں دیکھ کر  دور  ہی  سے  بولے آؤ  آؤ، میں پوچھتا ہوں تم سے۔  میں جو کہ موٹر  سائیکل چلا رہا  تھا، یہ بات  سن کر پریشان ہو گیا  اور بجائے بریک لگانے کے کلچ دبا دیا۔ پھر  کیا  ہوا، موٹر  سائیکل تڑاخ سے چارپائی میں جا  لگا اور وہ  ٹوٹ  گئی۔  بزرگ مزید  غصے میں آ  گئے۔  نالائق! ناہنجار! جانے  اور کیا  کچھ کہتے کہ میرے ساتھ کھڑے چھوٹے بھائی نے کہا باباجی! آپ نے خود ہی  تو کہا  تھا   کہ منجی  توڑ بنو، سو انہوں نے منجی  توڑ دی۔  بھائی کی  اس بات  پر بزرگ کچھ مسکرائے تو ہماری بھی  ہنسی  نکل گئی۔

شیئر کریں
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
742
4