تحریر: محمد عمر (چوک اعظم)

حمزہ اور راجو دوست تھے۔ چھٹی کے دن وہ فطرت کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے لیے قریبی جنگل میں چلے گئے۔ جنگل کی سیر کے دوران اچانک انہوں نے دیکھا کہ ایک ریچھ ان کی طرف آ رہا ہے۔ وہ خوف زدہ ہو گئے۔ راجو ، جو درخت پر چڑھنے کا طریقہ جانتا تھا، تیزی سے ایک درخت کے اوپر چڑھ گیا۔ درخت پر چڑھتے ہوئے اس نے اپنے دوست حمزہ کے بارے میں نہیں سوچا۔ حمزہ کو درخت پر چڑھنا نہیں آتا تھا۔ اس نے ایک لمحے کے لیے سوچا تو اسے اپنے استاد صاحب کی بات یاد آئی کہ جانور لاشوں کو ترجیح نہیں دیتے۔ حمزہ نے زمین پر لیٹ کر اپنی سانس روک لی۔ ریچھ نے اسے سونگھا اور مردہ سمجھ کر آگے بڑھ گیا۔ درخت سے نیچے اترنے کے بعد راجو نے حمزہ سے پوچھا: ریچھ نے تمہارے کان میں کیا سرگوشی کی؟ حمزہ نے جواب دیا: ریچھ نے مجھ سے تم جیسے دوستوں سے دور رہنے کو کہا اور اپنے راستے پر چلا گیا۔ اس کہانی کا اخلاقی سبق یہ ہے کہ ضرورت میں کام آنے والا دوست ہی اصل دوست ہوتا ہے۔

شیئر کریں
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
1188
15