Author: روشنی
پیچھے جو مڑ کے دیکھا
تحریر: اقصیٰ شفیق ملک (اوچ شریف) یہ گزشتہ سال کا واقعہ ہے۔ سردیوں کی آمد آمد تھی۔ امی جان نے ایک رات ہم سے چھپ
بھوک چہروں پہ لیے چاند سے پیارے بچے
تحریر: محمد بلال (میاں چنوں) آج بھرے بازار میں جب میں نے ایک بچے کو دس روپےکا سوال کرتے دیکھا تو میری آنکھیں بھر آئیں۔ مجھ
ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا
تحریر: احسن علی اسلام (بہاول نگر) میں آٹھویں جماعت کا طالب علم ہوں۔ میرے والد محترم کھیتی باڑی کرتے ہیں۔ ہراتوار کے دن میں اپنے
سرکاری سکولوں میں کتب خانوں کی حالت زار
تحریر: وحید احمد (میاں چنوں) دنیا میں وہ اقوام اپنے علم و فن کی بنیاد پر ترقی کی منازل طے کرتی ہیں جن کا اوڑھنا
کائنات کا حقیقی وارث
تحریر: محمد سلیم جاوید (میاں چنوں) خو ش قسمت ہو تے ہیں وہ لوگ جن کی کسی ادا، بات، لفظ، حرکت، عبادت، ریا ضت، مجا
دل کی پاکیزگی
تحریر: محمد صفدر (کبیر والا) دل انسانی جسم کا ایک اہم حصہ ہے ۔ اس کا بنیادی کام پورے جسم میں خون کے بہاؤ کو
یکساں قومی نصاب
تحریر: محمد جواد تحسین (لنگرسرائے) موجودہ حکومت کا یہ بہت بڑااقدام ہے کہ اب تمام مکاتب فکر کی مجموعی رائے سے ایک ہی نصاب پر
تعلیم نسواں کی ضرورت
تحریر: حافظہ حفصہ سہیل (خانیوال) حدیث نبوی ﷺ ہے کہ تعلیم حاصل کرنا ہر مردو عورت پر فرض ہے۔ انسان جب زیور تعلیم سے آراستہ
گلوبل وارمنگ کیا ہے؟
تحریر: عامر فاروق سکھیرا (شکار پور) فضا میں مختلف گیسیں موجود ہیں۔ ان گیسوں کی زیادتی کی وجہ سے سورج کی کرنیں زمین سے ٹکرا
استاد انسان ساز ہے
تحریر: مسز نصرت پروین (ہارون آباد) بہار کی دستک پر شاخیں خوش رنگ پھولوں سے ڈھک جاتی ہیں۔ ایسے میں استاد اپنے پھولوں کی آبیاری
انسان اور انسانیت
تحریر: ڈاکٹر احسان گوندل (مظفر گڑھ) باتوں سے پیٹ بھرتا ہے نہ پانی کے بلبلے کی طرح بننے اور مٹنے والے جذبات ہماری معیشت کا
قوموں کی زندگی میں نصاب تعلیم کی اہمیت
تحریر: رفیق مزاری (روجھان) نصاب کو انگریزی میں کورس کہا جاتا ہے ۔نصاب یا کورس کے لئے انگریزی میں مترادف لفظ کریکولم ہے جس کا
امیر المومنین کا دریا کے نام خط
تحریر: محمد تنویر (چنی گوٹھ) خلیفہ دوم حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ اسلام کی وہ عظیم شخصیت ہیں کہ جن کی اسلام کے
نعت رسول مقبول ﷺ
اللہ نے یوں شان بڑھائی ترے در کیجبریلؑ بھی کرتا ہے گدائی ترے در کی دی اس کو سلامی بھی ملائک نے ادب سےکی جس
حمد باری تعالیٰ
دل میں تیری ہی یاد ہے اےرب ذوالجلال تو ہی میری آواز ہے اے رب ذوالجلال تو ہی میرا رکوع ہے تو ہی میرا سجود
صبح کی سیر
سویرے جو کل آنکھ میری کھلی عجب تھی بہار اور عجب سیر تھی خوشی کا تھا وقت اور ٹھنڈی ہوا پرندوں کا تھا ہر طرف
ٹوٹ بٹوٹ
ایک تھا لڑکا ٹوٹ بٹوٹ کھاتا تھا بادام، اخروٹ آنکھیں اس کی موٹی موٹی ٹانگیں اس کی چھوٹی چھوٹی نیچے پہنے صرف لنگوٹی اوپر پہنے
محنت
وہی لوگ پاتے ہیں عزت زیادہ جو کرتے ہیں دنیا میں محنت زیادہ اسی میں ہے عزت خبردار رہنا بڑا دکھ ہے دنیا میں بے
بھولی چڑیا
سن ری چڑیا بھولی بھالی تُو پھرتی ہے ڈالی ڈالی تیرے پیچھے تیرے بچے ننھی ننھی چونچیں کھولے تجھ کوبلائیں چُوں چُوں کر کے کالا
اچھے بچو، پیارے بچو
پیارے بچو اچھے بچو تم ہو من کے سچے بچو تم کو ہے جو آگے بڑھنا علم کے ہوگا زینے چڑھنا آج اگر کر لو
سنہری یادیں
وہ بچپن کی یادیں، وہ چھوٹے سے دن وہ بچپن کی باتیں، سنہرے وہ دن وہ بچپن کے دن وہ بڑی سی باتیں سنائی تھی
ماں باپ بڑے انمول ہیں
ماں باپ بڑے انمول ہیں، ماں باپ بڑے انمول ماں باپ بڑے انمول ہیں، ماں باپ بڑے انمول حکم خدا ہے ان کو کبھی اف
میری بلی
بلی میں نے پا لی ہےسر سے دم تک کالی ہےآنکھیں کیا چمکیلی ہیںکیسی نیلی نیلی ہیںبستر پر چڑھ جاتی ہےساتھ میرے سو جاتی ہےجب
تتلی رانی
تتلی رانی تتلی رانی لگتی ہو تم کتنی پیاری رنگ برنگ ترے پر سجیلے لال ، گلابی، سبزاور پیلے پھول پھول پہ جاتی ہو کلی کلی منڈلاتی ہو
میں، میں
تحریر: سیدہ حیا فطین (رحیم یار خان) کمرہ جماعت میں تدریس کے دوران جب ہماری ٹیچر ہم سے کوئی نصابی سوال پوچھتیں تو ہم اپنا
ایک کتاب کی آپ بیتی
تحریر: مسز قدسیہ یوسف (چشتیاں) میں لائبریری کی ایک کتاب ہوں۔ میرا نام کلیات اقبال ہے۔ میں مفکر پاکستان، عظیم شاعر اور فلسفی علامہ محمد
میں نے قومی اسمبلی کا اجلاس دیکھا
تحریر: سید وجہہ الحسن گیلانی (بہاول نگر) میرے چچا جی پاک پتن کے ایم این اے تھے۔ وہ قومی اسمبلی جانے لگے تو ایک مرتبہ میں
حسین ہاتھ
تحریر: سعید فاطمہ (لودھراں) سن 2012ء میں میرا تقرر سکول میں سائنس ٹیچر کے طور پر ہوا تھا۔ مگر اردو ادب میں غیر معمولی دلچسپی
بس حادثے کی آنکھوں دیکھی روداد
تحریر: نعمان ہاشم (بہاول نگر) یہ کچھ عرصہ قبل کا واقعہ ہے۔ ہم مری جا رہے تھے۔ ہماری بس تیزی سے آگے بڑھ رہی تھی۔
بزرگ کی نصیحت
تحریر: محمد علی (لودھراں) ہشتم کے امتحان کے بعد ہم نے آوارہ گردی شروع کر دی۔ جب دیکھو کبھی ادھر تو کبھی ادھر پھر رہے
کلینڈر کہانی
تحریر: محمد کلیم (منگھیراں شریف) بیٹی! ذرا کیلنڈر دیکھنا، یہ مہینہ کتنے دن کا ہے؟ دودھ والے کا حساب کرنا ہے۔ دادی نے عالیہ سے کہا۔ دادی
انجام شرارت
تحریر: احمد ساجد (حاصل پور) ایک جنگل میں بہت سارے جانور مل جل کر رہتے تھے۔ ان کا آپس میں بہت پیار تھا ۔ وہ
دوستی کا امتحان
تحریر: محمد عمر (چوک اعظم) حمزہ اور راجو دوست تھے۔ چھٹی کے دن وہ فطرت کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے لیے قریبی جنگل
حماقت کا انجام
تحریر: زویا کنول (حاصل پور) ایک بیوہ رئیس زادی کی دو کنیزیں تھیں جن سے وہ گھر کا کام لیتی تھی۔ یہ دونوں کنیزیں سست،
چھوٹو
تحریر: اعجاز حسین (دنیا پور) چھوٹو ایک ہوٹل پر گاہکوں کو چائے پہنچاتا تھا۔ ایک دن قریبی سکول کے استاد ظہور احمد وہاں چائے پینے
جھوٹے کا منہ لال
تحریر: عمارہ شفیق ملک (اوچ شریف) پرانے وقتوں کی بات ہے کہ جب کوئی جھوٹ بولتا تو اس کی ناک لمبی ہو جاتی تھی۔ ایک
ایک در بند تو سو در کھلے گا
تحریر: شمائل رضا (راجن پور) کسی گاؤں میں تین بھائی رہتے تھے۔ ان کے گھر پر پھل کا ایک درخت تھا، جس کا پھل بیچ
اپنے حصے کی شمع جلائیے
تحریر: وجہیہ یاسمین (لودھراں) فاطمہ نے ایک متوسط گھرانے میں آنکھ کھولی تھی۔ اس کے دو بھائی اور ایک بڑی بہن تھی۔ اس کے دونوں
بستیاں الو ویران نہیں کرتے
تحریر: عبدالہادی (راجن پور) کہتے ہیں کہ ایک طوطا اور طوطی کا گزر ایک ویران علاقے سے ہوا۔ ویرانی دیکھ کر طوطی نے طوطے سے