امیر المومنین کا دریا کے نام خط

تحریر: محمد تنویر (چنی گوٹھ)

خلیفہ دوم حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ اسلام کی وہ عظیم شخصیت ہیں کہ جن کی اسلام کے لئے روشن خدمات، جرات و بہادری، عدل و انصاف پر مبنی فیصلوں، فتوحات اور شاندار کردار اور کارناموں سے اسلام کا چہرہ روشن ہے۔  یہ آپ کے  دور خلافت  کا واقعہ ہے۔  قدیم مصری لوگوں میں اک عجیب رسم تھی وہ دریائے نیل کو اپنا دیوتا تصور کرتے اور  یہ عقیدہ رکھتے کہ یہ دیوتا بھی انسانی قربانی کے بغیر خوش نہیں ہو گا اور پانی نہیں دے گا۔ چنانچہ یہ لوگ ایک خوبصورت نوجوان لڑکی کو دلہن کی طرح تیار کرتے اور دریائے نیل میں اس کی قربانی دے دیتے اور ان کے اس عمل سے دریائے نیل بہنے لگتا اور مصری لوگ اس کے پانی سے سیراب ہوتے۔

حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں ایک مرتبہ مصر کا دریائے نیل خشک ہو گیا۔  مصری باشندوں نے مصر کے گورنر عمرو بن العاص  رضی اللہ عنہ سے فریاد کی اور کہا کہ مصر کی تمام تر پیداوار کا دارومدار اسی دریائے نیل کے پانی پر ہے۔ اے امیر! اب تک ہمارا یہ دستور رہا ہے کہ جب کبھی بھی یہ دریا سوکھ جاتا تھا تو ہم لوگ ایک خو ب صورت کنواری لڑکی کو اس دریا میں زندہ دفن کر کے دریا کی بھینٹ چڑھایا کرتے تھے۔ اس عمل کے نتیجے میں یہ  دریا جاری ہو جایا کرتا تھا، اب ہم کیا کریں؟  گورنر نے جواب دیا کہ  اسلام ہرگز اس بے رحمی اور ظالمانہ فعل کی اجازت نہیں دے سکتا  لہٰذا تم لوگ انتظار کرو، میں دربار خلافت میں خط لکھ کر دریافت کرتا ہوں، وہاں سے جو حکم ملے گا  ہم اس پر عمل کریں گے۔

چنانچہ ایک قاصد گورنر کا خط لے کر مدینہ منورہ دربار خلافت میں حاضر ہوا۔ امیر المومنین نے گورنر کا خط پڑھ کر دریائے نیل کے نام ایک خط تحریر فرمایا جس کا مضمون یہ تھا: اے دریائے نیل! اگر تو خود بخود جاری ہوا کرتا تھا، تو ہم کو تیری کوئی ضرورت نہیں اور اگر تواللہ تعالیٰ کے حکم سے جاری ہوتا تھا تو پھر اللہ تعالیٰ کے حکم سے اب بھی پہلے کی طرح جاری ہو جا۔

حضرت عمر فاروق  رضی اللہ  عنہ نے  اس خط کو قاصد کے حوالے فرمایا اور حکم  دیا کہ میرے اس خط کو دریائے نیل میں دفن کر دیا جائے، چنانچہ آپ کے فرمان کے مطابق گورنر مصر نے اس خط کو دریائے نیل کی خشک ریت میں دفن کر دیا۔ اللہ تعالیٰ کی شان کہ جیسے ہی امیر المومنین کا خط دریا میں دفن کیا گیا، فورا ً ہی دریا جاری ہو گیا اور اس کے بعد پھر کبھی خشک نہیں ہوا۔

دریائے نیل  6650 کلو میٹر لمبائی کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا دریا ہے۔ اور اس کے نکاسی آب میں گیارہ ممالک شامل ہیں جن میں تنزانیہ، یوگنڈا، روانڈا، برونڈی، جمہوریہ کانگو، کینیا، ایتھوپیا، اریٹیریا، جنوبی سوڈان، جمہوریہ سوڈان، اور مصر شامل ہیں۔ یہ دریائے نیل ہی خاص طور پر مصر اور سوڈان کا بنیادی آبی وسیلہ ہے۔

محمد تنویر ، جماعت  دہم ، گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول چنی گوٹھ، ضلع بہاول پور

شیئر کریں
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •