مسئلہ آپ کا، حل ہمارا

سوال: بہت سے  رسالوں اور اخباروں میں قرآنی آیات یا ان کا  ترجمہ  باقاعدگی  سے شائع ہوتا ہے۔ ساتھ  یہ بھی لکھا ہوتا ہے کہ  قرآنی آیات  کا احترام آپ پر  لازم ہے۔ مگر  بہت کم لوگ اس ہدایت  پر  عمل  کرتے  ہیں اور  اخبار کو  تو  پڑھنے  سے  زیادہ  دوسرے کاموں میں استعمال کیا  جاتا ہے۔ اخبار  الماریوں میں  بچھانے، لفافے بنانے،  گوشت  وغیرہ لپیٹنے  اور کتابوں کی جلدیں بنانے، کسی چیز کو  صاف کرنے ، جوتوں اور بیگوں میں ٹھونسنے  اور نجانے  کس کس کام آتے ہیں۔ آپ بتائیے کہ  قرآنی  آیات  کی  بے  ادبی  ہونے  سے  بچانے کے لیے ہم کیا  کر  سکتے ہیں؟

محمد شاہد، جماعت نہم، گورنمنٹ  ہائی سکول علی پور،ضلع مظفر گڑھ

جواب: اخباروں، رسالوں میں تبلیغ  اور اشاعت  کے مقصد سے قرآنی آیات کا ترجمہ  چھاپا جاتا ہے اور یقیناً جو  کوئی اسے اور ساتھ دی  گئی  ہدایت کو پڑھتا  ہو گا وہ  اسے احترام سے رکھتا بھی ہو گا۔  آپ کا  یہ  کہنا درست ہے کہ اخبار پڑھا  کم اور استعمال زیادہ کیا جاتا ہے۔ اپنے طور پر آپ یہ کر سکتے ہیں جہاں کہیں کوئی قرآنی آیات  پائیں، جس  رسالے یا اخبار میں قرآنی  آیات، ترجمہ یا  حدیث مبارکہ  چھپی ہوئی  دیکھیں اسے  احترام سے بلند جگہ پر رکھ دیجیے۔  اگر آپ سالم اخبار  یا رسالہ نہیں سنبھال سکتے تو اس آیت یا ترجمے کو وہاں  سے  کاٹ  لیں،  ایک فائل  بنائیں اور اس میں چسپاں کرتے جائیں۔  وقت ملے تو اسے  پڑھیں اور ہدایت حاصل کریں ۔ اگر اتنا بھی نہیں کر سکتے تو  گھر میں کوئی مرتبان ، کوئی ڈبہ  یا باسکٹ وغیرہ  مخصوص کر لیں  اور یہ تراشے اس میں اکٹھی کرتے جائیں۔  اس مقاصد کے لیے  مساجد، دینی مدارس اور عموماً کھمبوں وغیرہ کے  ساتھ ڈبے لگے ہوتے ہیں ۔  ان مقدس اوراق کو ان میں ڈال دیا کیجیے۔  لیکن یاد رکھیں کہ آپ اللہ  پاک  کے نام کا جتنا  بھی  احترام کریں گے، اللہ  پاک آپ کو بھی اتنی عزت  اور بلند مرتبہ  عطا کرے گا۔  حضرت بشر حافی رحمتہ  اللہ علیہ کا واقعہ تو  آپ نے سنا ہو  گا۔  وہ  شروع میں کوئی ایسے  نیک انسان  نہیں  تھے۔  نشے کی  حالت  میں ان کا  پاؤں ایک کاغذ پر پڑ گیا  جس پر  اللہ کا نام نامی اسم گرامی  درج تھا۔   آپ نے  فوراً اسے  اٹھایا  ، صاف کیا  ، چوما، خوشبو لگائی اور اللہ سے معافی مانگ  کر  کاغذکو احترام سے بلند مقام پر  رکھ دیا۔  اللہ پاک کو  ان کی یہ  ادا اتنی پسند آئی  کہ  انہیں فسق  وفجور  سے  نکال کر  ولی اللہ  کے بلند مرتبے پر فائز کر دیا اور اپنا پیارا بندہ بنا  لیا ۔  یوں سمجھیں کہ  ہماری  ذرا سی  احتیاط اور محبت ہمیں اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں بلند  کر  دیتی ہے۔

سوال: میری یادداشت بہت کمزور ہے۔ میں ہر بات  بہت جلد  بھول جاتا  ہوں۔ سبق بھی یاد نہیں رہتا۔  کیا کروں؟

محمد حمزہ، جماعت ہشتم، گورنمنٹ  ایلیمنٹری سکول اوچ بخاری، ضلع  بہاول پور

جواب: حمزہ  میاں! حالات  ایسے ہی خراب ہیں تو  پھر  تو یہ  حل بھی پڑھ کر آپ   بھول جائیں گے۔ سیانے کہتے ہیں کہ بھول جانا  ایک نفسیاتی مسئلہ ہے۔  اس کو سوچنا اور پریشان ہونا کم کر دیں تو مسئلہ  بھی  کم ہونا شروع ہو  جائے  گا۔  جس جس بات اور چیز کو ضروری یاد  رکھنا ہو، اسے نوٹ کر لیا  کیجیے۔ بار بار دہرائیے اور  سوچ  کر دہرائیے۔  بلکہ کچھ پڑھیں تو  کسی دوسرے  سے شیئر کیجیے۔  کمرہ جماعت میں استاد صاحب کا لیکچر سنیں  تو اپنے قریبی ہم جماعت کو  بتائیں۔  بتانے  اور دہرانے سے بہت فائدہ  ہوتا  ہے۔  نوٹس  لینے  سے بہت  آسانی ہوتی ہے۔  سب سے  اہم بات  یہ کہ  کچھ بھی  پڑھیں یا  سنیں تو دل  و  دماغ کی موجودگی  کو  یقینی بنائیے۔  دل و دماغ ہی  حاضر نہ  ہوں تو پھر کون یاد رکھے  گا۔  توجہ بٹی ہو  تو  کسی  کی ذرا  سی  بھی بات  یاد نہیں رہتی۔  تو اب تک جان گئے  ہوں گے کہ یہ مسئلہ صرف  آپ کی  توجہ  طلبی ہے۔  ایک فوری  اور  آسان نسخہ نوٹ کیجیے ۔  روشنی میگزین کی  تحریریں پڑھیئے اور پھر  گھر  میں، کسی دوست سے جا  کر ذکر کیجیے کہ اس بار فلاں فلاں موضوعات پر  تحریریں ہیں۔   فلاں فلاں موضوعات پر  کہانیاں ہیں۔  وغیرہ  وغیرہ۔  بات  پڑھنے  اور  کسی  کو  سنانے سمجھانے  میں اس کو  دہراتے رہیئے ۔  آپ کو  ہر بات  فر فر یاد آ جایا کرے  گی۔   خرچہ  کرنا ہو تو اماں بی سے  کہیئے کہ  بادام کی سات  گریاں رات کو پانی میں ڈال دیا کریں، صبح اٹھ  کر مکھن اور شکر ملا کر  کھا  لیا کیجیے۔  فائدہ دو چند ہو جائے  گا۔

شیئر کریں
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •