وہ بچپن کی یادیں، وہ  چھوٹے  سے  دن

وہ بچپن کی باتیں، سنہرے وہ  دن

وہ بچپن کے دن وہ بڑی سی باتیں

سنائی تھی ہم کو جو دادی ماں نے

وہ کلمہ پڑھا کے سلایا تھا جو

وہ روتے ہوئے چپ کرایا تھا جو

وہ امی کی مار اوروہ بابا کا پیار

ملے گا نہیں   ہم کو پھر ایک بار

وہ بابا کا خواہش پہ مسکرانا

وہ امی کا خواہش پہ آنکھ دکھانا

وہ گھنٹی کی ٹن ٹن کا تھا جو انتظار

وہ میتھ کا ڈر اور اردوکا پیار

سنہری تھیں یادیں سنہرے وہ دن

وہ بچپن کی یادیں وہ چھوٹے سے دن تھے

شیئر کریں
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
  •  
691
12