تحریر: سید وجہہ الحسن گیلانی (بہاول نگر)
میرے چچا جی پاک پتن کے ایم این اے تھے۔ وہ قومی اسمبلی جانے لگے تو ایک مرتبہ میں نے بھی ان کے ساتھ جانے کی خواہش ظاہر کی۔ انھوں نے میری اس خواہش کو پورا کرنے کا وعدہ کیا۔ پھر ہم ایک دن اپنے گھر سے اسلام آباد قومی اسمبلی کے لیے روانہ ہو گئے۔ ہمارے گھر سے اسلام آباد تک کا سفر تقریباً سات گھنٹے کا تھا۔ آخر کار ہم وہاں پہنچے تو سب سے پہلے پارلیمنٹ لاجز میں ہم نے ایک دن آرام کیا۔ اگلے دن ہم قومی اسمبلی میں گئے ۔ اس کی عمارت نہایت خوب صورت اور بہت بڑی تھی۔ ہم مین گیٹ سے قومی اسمبلی کے اندر داخل ہو ئے۔ سب سے پہلے میرے چاچو نے میرا پاس بنوایا جس کے ذریعے ہم قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہو سکتے تھے۔ ہم پارلیمان کی عمارت میں داخل ہو ئے۔ عمارت میں داخل ہو تے ہی سب سے پہلے میری نظر ہمارے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جنا حؒ کی بڑی تصویر پر پڑی۔ اس تصویر کے نیچے قومی اسمبلی کے اسپیکر صاحب بیٹھے تھے۔ اس کےبعد میں نے عوام کے منتخب کردہ نمائندوں کی کرسیاں دیکھیں۔ میرے چاچو اپنی مقررہ سیٹ پر جا کر بیٹھ گئے اور میں دوسری جانب وزیٹرز والی کرسیوں پر بیٹھ گیا۔ تھوڑی ہی دیر میں ایم این اے صاحبان آنا شروع ہو گئے۔ پھر ان سب کی حاضری ہوئی۔ کچھ ہی دیر میں اجلاس شروع ہو گیا۔ ہر نمائندے نے اپنے خیالات اور اپنے حلقے کی مشکلات اور مسائل کا تذکرہ کیا۔ میر ے چاچو نے بھی ہمارے علاقے کی کچھ مشکلات بیان کیں۔ اور تھوڑی ہی دیر بعد اجلاس ختم ہو گیا۔ اس کے بعد ہم باہر آ گئے۔ مجھے قومی اسمبلی میں بہت مزہ آیا اور مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ پھر ہم اپنے گھر کے لیے واپس روانہ ہو گئے۔